Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : کشمیری لال ذاکر

اشاعت : 001

ناشر : نعمانی پریس، دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 1978

زبان : Urdu

صفحات : 144

معاون : خدا بخش لائبریری،پٹنہ

انگوٹھے کا نشان
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

کشمیری لال ذاکر 7 اپریل 1919 کو بیگابنیان گجرات پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ریاست پونچھ اور سری نگر کے اسکولوں میں حاصل کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کیا۔ ذاکر ترقی پسند فکر کے حامل ادیبوں اور شاعروں میں ہیں ، انہوں نے اپنی شاعری افسانوں اور ناولوں کے ذریعے ملک کے المناک سیاسی، تہذیبی اور سماجی مسائل کے کے خلاف ایک مستقل جہاد کیا۔ ذاکر نے اپنے ادبی سفر کا آغاز تو شاعری سے کیا تھا لیکن دھیرے دھیرے وہ فکشن کی طرف آگئے۔ پھر منٹو، کرشن چندر،اشک،بھیسم ساہنی،اور بیدی کی رفاقت نے ان کی کہانی کہنے اور ملکی مسائل پر ایک ذمے دار تخلیق کار کے نقطۂ نظر سے سوچنے میں ان کی مدد کی۔ تقسیم کے بعد ملک بھر میں بھڑک اٹھنے والے فسادات اور کشمیر کی المناک صورتحال نے انہیں بہت متأثر کیا۔ ان حالات سے پیدا ہونے والا کرب ان کی کہانیوں کی بنت کا اہم حصہ ہے۔ ان کی کتابیں ’جب کشمیر جل رہاتھا‘ ’انگھوٹھے کا نشان‘ ’اداس شام کے آخری لمحے‘ ’خون پھر خون ہے‘ ’ایک لڑکی بھٹکی ہوئی‘ وغیرہ اسی تخلیقی کرب کا اظہار ہیں۔ 
کشمیری لال ذاکر کی مختلف اصناف پر مشتمل سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ ذاکر کو کئی اہم ترین اعزازات سے بھی نوازا گیا۔2016  میں انتقال ہوا۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

Register for free
بولیے