aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شارق کیفی ہندوستان میں چند اچھے نظم کہنے والوں میں سے ہیں،انہوں نے غزلیں بھی کہی ہیں لیکن ان کے تخلیقی انفراد کی جتنی صورتیں ان کی نظموں میں نظر آتی ہیں اتنی غزل میں نہیں ۔غزل پھر بھی ایک سطح پر جاکر اپنی صنفی حد بندی کا شکار ہوجاتی ہےاس کےبرعکس آزاد یا نثری نظم کے شعری بیانیے میں نئے تخلیقی امکانات کو ان کی اپنی صورت میں قبول کرنے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے۔شارق کیفی نے ان گنجائشوں کو ان کی آخری حد تک استعمال کرنے کی کوشش کی ہے،اس کا ثبوت ان کے شعری اظہاریے کی تشکیل ہے۔شارق کیفی کے موضوعات کا بنیادی حوالہ زندگی کی منفیت اور اس کاتاریک ترین پہلو ہے۔روزمرہ کی زندگی کی ان کیفیتوں سے ہم سب کا گزر ہوتا ہے لیکن کسی آسانی کی طرف نکل جانے کی عجلت ہمیں رک کر سوچنے نہیں دیتی، شارق کیفی نے جس گہرے احساس کے ساتھ ان کا بیان کیاہےوہ چونکاتا ہے۔ اردو نظم کی روایت میں یہ بالکل ایک تازہ اظہار ہے ان نظموں کو پڑھئے اور اپنی رائے دیجئے۔
شارق کیفی (سید شارق حسین)ایک جون 1961 کو بریلی، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ وہیں سے بی۔ ایس۔ سی۔ اور ایم۔ اے۔ (اردو) کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد کیفی وجدانی (سید رفاقت حسین) معروف شاعر تھے، یوں شاعری انہیں وراثت میں ملی۔ ان کی غزلوں کا پہلا مجموعہ "عام سا ردعمل" 1989 میں شائع ہوا۔ اس کے بعد 2008 میں غزل کا دوسرا مجموعہ "یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی" اور 2010 میں نظموں کا مجموعہ "اپنے تماشے کا ٹکٹ" منظر عام پر آیا۔ ان دنوں شارق کیفی بریلی میں مقیم ہیں۔
شارق کیفی کی غزل اور نظم، دونوں کو روٹین شاعری سے کوئی علاقہ نہیں۔ان کالہجہ، ان کی فکر، ان کا بیانیہ، ان کی تکنیک یہ تمام باتیں ان کے ہر معاصر شاعر سے الگ ہیں۔ان کی نظم کا کمال یہ ہے کہ وہ مختصر پیرائے میں سماج کو دیکھتے وقت اپنی چوتھی آنکھ کا استعمال کرتی ہے۔اب اس چوتھی آنکھ کی تفصیل جاننی ہو تو ان کا کلام پڑھیے۔اس پر غور کیجیے۔
شارق کیفی کی شاعری آج کی شاعری ہے۔ سستی آرائش سے پاک ستھری شاعری۔ بظاہر بے تکلّف، سادہ و شفاف لیکن گہری معنویت کی حامل۔ انسانی رشتوں سے راست معاملہ کرتی ہوئی۔ رشتوں کے احترام، رشتوں کے تصنع اور رشتوں کے بکھراؤ جیسے موضوعات کو چھوتی، سہلاتی اور تھپکتی ہوئی۔ عشق، دوستی، بے وفائی، عداوت، انکار، اعتراف جیسے ہر سماجی رویّے پر کاری ضرب لگاتی ہوئی، ایسی مہارت سے کہ مضروب نشان ڈھونڈتا رہ جائے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets