aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خودنوشت ایک اہم اورمشکل صنفِ ادب ہے مگریہ بھی حقیقت ہے کہ یہ انسانی زندگی کی ترجمانی کا ایک اثرانگیز وسیلہ ہے۔اس لئے ایسے تخلیقی فن پارے کوخودنوشت کا نام دیا گیا ہے جس میں تخلیق کار نے خوداپنی زندگی کوموضوع سخن بنایا ہے۔ اس میں تاریخی صداقت، جمالیاتی کیفیت کے عناصر اورنفسیات کی تثلیث کے سہارے فنکار اپنی زندگی کو فن پارے میں تبدیل کردیتا ہے۔ خودنوشت کی بنیادی ضرورت وہ سچائی ہے جس کا محور و مرکز خود اس کی اپنی ذات ہے۔ زیر تبصرہ کتاب پروفیسر اشفاق محمد خاں کی خودنوشت، اپنی بیتی ہے۔ انتساب ارجمند آرا کے نام ہے ، اس کے علاوہ کتاب میں سوانح نگاری اور خودنوشت کے فرق کو سمجھانے کے لیے ایک مضمون بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پانچ ابواب پر مشمتل ہے جنھیں ہم زندگی کے مختلف ادوار سے تعبیر کر سکتے ہیں اور آخر میں مصنف نے اپنی تمام تصانیف و تالیفات اور جن روزگار میں خدمات انجام دی ان کی فہرست شامل کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free