انور خان شہر ِ ممبئی میں یکم مارچ 1942 میں طالع یار خان کے گھر ناگپاڑہ میں پیدا ہوئے ۔ اُن کی والدہ کا نام آمنہ بیگم تھا ۔ وہ بچپن میں باسکٹ بال کے ایک اچھے کھلاڑی تھے اور شاید بچپن میں اُنھوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اگلی زندگی میں اُن کی شہرت ایک کھلاڑی کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک کامیاب افسانہ نگار کے طور پر ہوگی ۔
انورخان کی افسانہ نگاری کا آغاز 1965 میں ہوا ، اور اُن کی پہلی کہانی بقول انیس امروہی ’ شاٹ ‘ تھی لیکن اُن کا پہلا افسانہ ’ راستے اور کھڑکیاں ‘ ہے جو 1970میں ماہنامہ کتاب لکھنو میں شائع ہوا تھا ۔ اس کے علاوہ اپنے ہمعصروں میں وہ پہلے افسانہ نگار ہیں جن کا پہلا مجموعہ ’ راستے اور کھڑکیاں ‘ مکتبہ جامعہ دہلی نے شائع کیا تھا اور اس سے بھی حیرت کی بات یہ تھی کہ دوسرے ہی سال اُس کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا ۔ وہ اپنے ہم عمروں میں پہلے افسانہ نگار ہیں جن کا گوشہ کلام حیدری جیسے مستند افسانہ نگار نے اپنے رسالے ’ آہنگ ‘ میں ترتیب دیا تھا ۔ یعنی انور خان وہ افسانہ نگار ہیں جن پر شہرت کے دروازے بہت جلد کُھل گئے تھے ۔