aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ارمغان حجاز علامہ اقبال کی شعری تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی وفات کے چند مہینے بعد شائع ہوئی۔ یہ کتاب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کے کلام کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب علامہ اقبال کی نا مکمل کتابوں میں سے ہے جسے وہ حج کا فرض ادا کرنے اور دربارِ حضورﷺ کی حاضری کے بعد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، ان کا ارادہ تھا کہ وہ ارمغان حجاز لکھ کر حجاز مقدس میں اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن بیماری نے انہیں مہلت نہ دی اور وہ وفات پا گئے اور ان کی وفات کے کے بعد یہ کتاب شائع ہو سکی۔ یہ کتاب فراق حجاز کی پر فضا نغموں سے معمور ہے یہ وہ دور ہے جب علامہ علالت و پریشان کے حالات سے گزر رہے تھے، اس لئے ارمغان حجاز کے کلام میں جوش کے ساتھ سوز و گداز بھی پایا جاتا ہے،ارمغان حجاز اصل میں اقبال کا آخری ارمغان ملک و ملت ہے جس میں ان کے فکرو فلسفہ اور دعوت و پیام کے متنوع اور کثیر الجہات نقوش کی بو قلمونی ہے۔ عالم تصورات کا یہ سفرحجاز اقبال کے آخری تارِ نفس تک جاری رہا۔ زیر نظر حصہ اردو کی شرح ہے جس کو یوسف سلیم چشتی نے انجام دیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free