aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خان رضوان کا تعلق صوبہ بہار کی مردم خیز سرزمین جہان آباد کے گاؤں سرین، ٹہٹا سے ہے- آپ نے ہندوستان کی معروف درس گاہ جامعتہ الفلاح سے 1998/ 99 میں عالمیت کی سند حاصل کی، اس کے بعد مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے بی اے اور 2004 میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں دہلی یونیوسٹی سے 2012 میں "اسعد بدایونی بحیثیت شاعر"کے موضوع پر پروفیسر ابوبکرعباد کی سرپرستی میں ایم فل اور "اردو شاعری کا تہذیبی وثقافتی مطالعہ 19ویں صدی کے تناظر میں" کے موضوع پر 2020 میں پی ایچ ڈی کی اعلی سند حاصل کی-
اس کے علاوہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے اڈوانس ڈپلوما ان ماس میڈیا اردو اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، علی گڑھ چیپٹر سے اڈوانس ڈپلوما ان کمپیوٹر اپلیکیشن اردو کا کورس بھی کیا-
آپ نئی نسل کے منفرد لب ولہجہ کے شاعر ہونے کے ساتھ ایک سلجھے ہوئے نقاد کی حیثیت سے بھی اپنی شناخت مستحکم کرچکے ہیں- اس کے علاوہ ان کی ادبی سرگرمیاں اور معاشرے میں متحرک تخلیقی شراکت جاری ہے ۔ زبان و بیان میں کلاسیکی رچاؤ کے ساتھ ساتھ جدید اسلوب بھی ہے اور ان کا پورا شعری کینوس ایک ایسے فرد کی بازگشت ہے جو اپنے زمانے کے دکھوں کو انگیز کر رہا ہے ۔ عشق اور اس سے جڑی ہوئی کیفیات شاعروں کا حاوی وسیلۂ اظہار رہا ہے ، اس سطح پر بھی ان کے شعروں کی دھمک سنائی دیتی ہے ۔
خان رضوان کی اب تک پانچ کتابیں مختلف اداروں سے شائع ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں- ان میں(1)"اسعد بدایونی بحیثیت شاعر-2013"(2)،"جدیدیت کا مغنی اسعد بدایونی-2015"(3)"کچھ بھی نہیں بدلا-2018" (شہپر رسول کی منتخب غزلیں-اردو اور ہندی ایڈیشن) (4)"اسعد بدایونی تنقیدی دائرے میں-2020"(5)"سبق آموز کہانیاں" متین طارق باغپتی کی بچوں کے لیے غیر مطبوعہ تربیتی کہانیاں جسے مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، دہلی نے شائع کیا ہے اہم ہیں-
خان رضوان کی درج ذیل کتابیں ابھی ترتیب و تصنیف کے مرحلے سے گزر رہی ہیں اور عنقریب منظر عام پر آئیں گی۔
1سخنِ کفر"(شعری مجموعہ)
2احمد بگھروی کی منتخب غزلیں
3 تذکرہ سید عبدالباری
4 تذکرہ ماہ وسال-1953تا2020"
5 عامر عثمانی کے اداریے
6 خامہ احساس(مجموعہ مضامین)
7 خان محمد رضوان کے تبصرے (دو جلدیں)
8 مائل خیر آبادی حیات وخدمات
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets