aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انیس سو تہتر میں گوجرانوالہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۹۰ سے ۱۹۹۴ انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی اور اس دوران یونیورسٹی کی ادبی تنظیم (لریکل فورم) کے فعال رکن اور بعد میں صدر اور یونیورسٹی کے سالانہ ادبی رسالے ایکو کے مدیر رہے۔ زمانہ طالبعلمی میں ہی آپ نے ادبی فن پاروں کے تراجم بھی شروع کیے۔ ادبی دنیا میں ان کی موجودگی کا نوٹس ۱۹۹۰ کے بعد لیا گیا اس لحاظ سے ان کا تعلق ۱۹۹۰ کی دہائی میں منظر عام پر آنے والے شعرا سے ہے۔ ان کی شناخت کا سفر ۱۹۹۲ میں فنون میں ان کی غزلوں کی اشاعت سے آگے بڑھا۔ ۲۰۰۰ تک وہ اردو غزل کے شعری منظر نامے میں اپنا مکمل تعارف پیدا کر چکے تھے تاہم ناروے چلے جانے کے سبب ان کا پہلا شعری مجموعہ "یونہی" ۲۰۱۲ میں شائع ہو سکا جسے فیض احمد فیض ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس مجموعے میں ان کا ۲۰۰۰ تک کا کلام شامل ہے۔ آپ عالمی ادب سے تراجم کے سلسلے میں بھی معروف ہیں اردو، انگریزی، نارویجن اور دیگر زبانوں میں آپ نے ادبی فن پاروں کے تراجم کیے۔ حال ہی میں انہوں نے دس مصرعی نظم " عشرہ" متعارف کرائی ہے ۔ ادریس بابر ۲۰۱۲ میں پاکستان واپس آگئے اور تا حال یہیں مقیم ہیں۔ ادریس بابر کا کلام دنیا کے تمام اہم اردو جرائد میں چھپتا رہا ہے اور اہم اردو ویب سائٹس پر بھی دستیاب ہے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets