aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمد حسن کی نگرانی میں شائع ہونے والے عصری ادب(جنوری1970) میں ترقی پسند نظریات کی تشہیر و تبلیغ ہو ا کرتی تھی۔ اس میں بھی وہی موضوعات اور مضامین شائع ہوئے جو عام انسانی زندگی اور عوامی شعورسے تعلق رکھتے ہیں۔ خاص طور پر ظلم و استحصال ، سماجی معاشی مسائل پر ادبی زاویے سے گفتگو ہوتی تھی۔ عصری ادب نے سیاست اور سماج کے مسائل پر سنجیدگی سے لکھا اور تخلیقی فنکاروں کے ساتھ ساتھ عوامی ذہن کو جھنجھوڑنے کی بھی کوشش کی۔ ’آڑے ترچھے آئینے‘ میں زیادہ تر عالمی اور قومی سیاست کے حوالے سے تحریریں شائع ہوتی تھیں۔ کیوں کہ اس کا مقصد بنیادی طور پر عصری تقاضوں اور مظاہرِ عصر سے ہم آہنگی ہے۔ اس رسالے میں سیاست اور ثقافت کے عصری مسائل کو ادبی دائرے میں شامل کرنے پر زور تھا۔ محمد حسن جن نظریات اور تصورات کے حامل تھے ان کی عکاسی ان کے اس رسالے میں بھی ہوتی تھی۔ وہ ایسے ادب کے قائل تھے جو اپنے عہد کا عکاس ہو۔ جس میں تاریکیوں اور ظلمتوں کے خلاف احتجاج ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ اگر اندھیرا دور نہ بھی ہو تب بھی تخلیق کاروں کا فرض ہے کہ ایک ننھا سا دیا ضرور جلائیں تاکہ تاریکی کچھ تو کم ہو۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید