aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر محمد زاہد الحق کا تعلق شہر ارریہ، بہار سے ہے۔ان کی تاریخ ولادت 26 جون 1977 ہے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن مالوف میں حاصل کرنے کے بعد انھوں نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں داخلہ لیا۔علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی۔اے کا امتحان امتیازی نمبرات اور پوزیشن کے ساتھ حاصل کیا۔ اس کے بعد اعلا تعلیم کے لیے جواہر لال نہرو یونی ورسٹی، نئی دہلی کا رخ کیا جہاں سے ایم۔اے ، ایم۔فل اور پی ایچ۔ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ دوران تعلیم انھیں یو جی سی کی جونیر اور سینیر ریسرچ فیلوشپ بھی ملتی رہی۔ اردو ادب میں ان کی دلچسپی کلاسیکی اردو شاعری بالخصوص غزل سے ہے اور اسی مناسبت سے ادب و شاعری کے تقابلی، تنقیدی اور سماجیاتی مطالعے سے انھیں خاص لگاوہے ۔
ڈاکٹر زاہدالحق کم عمری ہی میں شعر و شاعری کی طرف مائل ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں طالب علمی کے دوران انھوں نے فن شاعری اور اس کے اسرار و رموز کو سمجھنے کی خاطر خواہ کوشش کی اور گریجویشن کے بعد پوری دلجمعی سے اس جانب رجوع ہوئے ۔ انھوں نے اب تک چار کتابیں، زائد از پینتیس مضامین، چند تراجم اور تبصرے کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص کتابوں میں ابواب بھی لکھے ہیں۔ان کی کتابوں میں ”انعام اللہ خاں یقین:عہد اور شاعری“(تحقیق)، ”بساط نقد“ (مجموعہ مضامین)، بیگ احساس:فکر،فن اور شخصیت“ (مرتبہ) اور ”پس عرض ہنر“(سلطان اختر کی غزلوں کا انتخاب) اہم ہیں۔
پچھلے گیارہ برسوں سے وہ پیشہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اور گذشتہ سات برسوں سے وہ شعبہ اردو، یونی ورسٹی آف حیدرآباد سے بہ حیثیت اسسٹنٹ پروفیسروابستہ ہیں۔
ڈاکٹر زاہدالحق کو بہار اردو اکادمی، حکومت بہار کا تحقیق کے زمرے کا امداد امام اثر اول انعام سال 2013 میں مل چکا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets