aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رشید احمد صدیقی ایک کثیر الجہت شخصیت تھے۔ انشا پرداز اور بے مثل مرقع نگار ہونے کے علاوہ فلسفیانہ مزاج اور افتاد طبع رکھتے تھے۔ علی گڑھ ان کا وطن ثانی تھا اور اس جگہ کی محبت ان کے رگ و پے میں سمائی ہوئی تھی۔ یہ کتاب ان کی ادبی اکملیت کو اجاگر کرتی ہے۔ خاص طور پر ان کے طنز ومزاح کا فن ، افسانوی کردار، خطوط نگاری اور تخلیقی نثر پر شاندار روشنی ڈالتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کتاب میں بہت کچھ ہے ۔ اس کے پڑھنے سے رشید صاحب کے فنی عظمت کا احساس بخوبی ہوجاتا ہے ۔ کتاب کی ابتدا میں " ہمارے رشید صاحب" کے عنوان سے جامع مضمون ہے ۔اس میں ان کی زندگی کے بہت سے اہم گوشوں کو سامنے لایا گیا ہے۔ اگر پوری کتاب پڑھ لی جائے تو ان کی علمی ، ادبی اور عائلی زندگی منکشف ہوکر سامنے آجائے گی۔ کتاب کے ابتدائی حصے میں ان کی ایک اچھی سی تصویر دی گئی ہے۔ تصویر کا عقبی منظر ان کی دلچسپیوں کو ظاہر کرتا ہے، ظاہر ہے کتابیں ان کی زندگی تھیں جو ٹھیک ان کی تصویر کے پیچھے سجی ہوئی ہیں اور وہ خود کسی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets