by मख़मूर सईदी
atthara sau sattawan ki kahani mirza ghalib ki zabani
Dastambu Aur Khutoot-e-Ghalib Ke Hawale Se
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Dastambu Aur Khutoot-e-Ghalib Ke Hawale Se
انگریزی سامراج کے خلاف مئی ۱۸۵۷ء میں جب میرٹھ سے قومی بغاوت کا آغاز ہوا اور یہ بغاوت تیزی سے پورے ملک میں پھیل گئی، اس وقت مرزا غالب بڑھاپے کی سرحدوں میں داخل ہوچکے تھے۔ سن رسیدگی کے پیدا کردہ جسمانی اضمحلال کی وجہ سے بھی اور ان کی ان مزاجی کیفیات کی وجہ سے بھی جو امن و اماں کے ماحول کی متقاضی رہتی تھیں، ان سے یہ توقع نہی کی جاسکتی تھی کہ وہ اس بغاوت میں عملی طور پر شریک ہوسکیں، لیکن جو واقعات ان کے گردو پیش رونما ہورہے تھے، ان سے چشم پوشی انھوں نے نہیں کی۔ وہ خود گھر کی چار دیواری سے باہر نہیں نکلے لیکن شہر کے حالات سے انھوں نے خود کو بے خبر نہیں رکھا اور کسی نہ کسی طرح تمام اہم اطلاعات حاصل کرتے رہے۔ انھوں نے صرف اطلاعات کے حصول پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ انھیں تاریخ وار قلم بند بھی کرتے رہے۔ یہ سب روداد غالب کے روزنامچہ "دستنبو" اور غالب کے اس دنوں لکھے ہوئے خطوط میں موجود ہے۔ زیر نظر کتاب میں "دستنبو" کا اردو ترجمہ اور کچھ خطوط کو سامنے رکھ کر ۱۸۵۷ کی کہانی بیان کی گئی ہے، جس میں تاریخ کے علاوہ حسن بیان بھی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets