aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عہد وسطی میں دہلی شہر اوراق مصور سے کم نہ تھا۔ یہ شہر عالم میں شہر انتخاب ہوا کرتا تھا اور اس کی چہل پہل اور دھوم دھام سارے عالم میں دھوم مچاتی تھی مگر دہلی پر یکایک نظر بد لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ شہر ایک ویران جگہ لگنے لگا اور اس کی رونقیں اجڑ گئیں۔ محفلیں اٹھ گئیں اور یہاں کے چائے خانے ویران ہو گئے اور محلوں میں سناٹا چھا گیا۔ اس کتاب میں عہد وسطی کی چمچماتی دلی کے گلی کوچے، یہاں کے باشندے، بازار، محلات کی رونق اور بادشاہوں کی مجلسیں اور شعرا و ادبا کی مجالس کا ذکر ہے جس سے دہلی کی خوشحالی اور اس کی چہل پہل کا ذکر کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ایک سالانہ نظام اردو خطبہ ہے جو پروفیسر خلیق احمد نظامی نے اس موضوع پر دیا تھا۔ دہلی یونیورسٹی میں سالانہ نظام اردو خطبات کا ایک طویل اور روشن سلسلہ ہے جو مختلف موضوعات پر دیا جاتا رہا ہے۔
خلیق احمد نظامی برطانوی ہندوستان کے ریاست صوبہ متحدہکےضلع امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ نے تاریخ میں ایم اے 1945ء میں ، میرٹھ کالج سے ، اس کے بعد آگرہ یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے اور ایل ایل سے نوازا گیا۔ اسی یونیورسٹی سے بی ڈگری حاصل کی۔
آپ 1947ء میں شعبہ تاریخ میں ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے۔ وہ کئی سال وہاں پر پروفیسر رہے اور بعد میں 3 جنوری 1974ء سے 30 اگست 1974ء تک وائس چانسلر (ایکٹنگ) کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ نظامی نے 3 جولائی 1977ء سے 30 جولائی 1980ء تک یونیورسٹی کے شعبہ ہسٹری کے ڈین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ یونیورسٹی میں قرآن مجید کے مطالعے کے خیلق احمد نظامی سنٹر کا نام ان کے نام پر رکھا گیا ہے.
1975ء سے 1977ء تک شام میں ہندوستان کے سفیر رہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets