Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : محسن کاکوروی

اشاعت : 001

ناشر : شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی، دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 1996

زبان : Urdu

صفحات : 72

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

اودھ میں اردوادب کا تہذیبی اورفکری پس منظر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

نام مولوی محمد محسن، تخلص محسن۔ ۱۸۳۷ء میں قصبہ کاکوری مضافات لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ اپنے دادا کے دامن تربیت میں پرورش پائی۔ ان کے انتقال کے بعد اپنے والد اور مولوی عبدالرحیم سے تحصیل علم حاصل کی۔مولوی ہادی علی اشک جنھیں شاعری پر عبور حاصل تھا ، انہی سے محسن کاکوروی نے مشق سخن کی۔ محسن کاکوروی نے چند روز عہدہ نظامت پر کام کیا اور وہیں سے وکالت ہائی کورٹ کا امتحان پاس کیا۔ اس زمانے میں صدر دیوانی عدالت آگرہ میں تھی۔ ۱۸۵۷ء تک آگرہ میں رہے۔ بعد ازاں مین پوری میں وکالت کرتے رہے۔شعروسخن کا شوق انھیں لڑکپن سے تھا۔ ابتدا میں کچھ غزلیں کہیں۔ اس کے بعد محض نعت میں طبع آزمائی کرتے رہے۔محسن کاکوروی کا کلیات ان کے بڑے صاحبزادے مولوی نورالحسن نے شائع کردی ہے۔ سب سے پہلے اس میں ایک نعتیہ قصیدہ’’گلدستہ کلام رحمت‘‘ ہے۔ اس کے بعد ’سراپا رسول اکرم ‘ ہے۔ ان کا وہ مشہور نعتیہ قصیدہ (سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل)بھی کلیات میں ہے جس نے تمام اہل علم ودانش سے خراج تحسین وصول کیا ہے۔کلیات میں ان کی مشہور مثنوی ’’چراغ کعبہ‘‘ شب معراج کے ذکر میں ہے۔ کچھ رباعیاں اور غزلیں بھی ہیں۔ محسن کاکوروی ۲۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کو مین پوری میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔


بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:210

 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے