aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قافیہ و ردیف سے آزاد لیکن پابند وزن و بحر پر مبنی شاعری کو آزاد نظم کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدا انیسویں صدی میں فرانس سے ہوئی۔ دی گرفک، والیری، بادلئیر اور ملارمے وغیرہ فرانسیسی شعرا نے آزاد نظمیں کہیں۔ امریکی شعرا فلفٹ، آلڈنگٹن، ٹی ایس ایلیٹ اور ایذراپاونڈ وغیرہ نے اسے ترقی دی۔ اُردو میں سب سے پہلی آزاد نظم (بیسویں صدی کے آغاز میں) محمد اسماعیل میرٹھی نے کہی۔ تصدق حسین خالد، ن م راشد، میراجی آزاد نظم کہنے والے اردو شعرا کے سرخیل مانے جاتے ہیں۔ ۔ زیر نظر کتاب اسی آزاد نظم سے بحث کرتی ہے۔ بنیادی طور پر اس کتاب میں چار موضوعات کو لیا گیا ہے۔ ان میں پہلا ہے ظاہری ساخت۔ اسی موضوع کے تحت آزاد نظم آتی ہے۔ دوسرا موضوع ہے "اردو شاعری میں ہیئت کا تجزیہ" اس کے تحت آزاد نظم کی تاریخ اور اصلاحات و تحریکِ شعوری پر بات کی گئی ہے۔ اس کے تیسرے موضوع کے تحت آزاد نظم کی تحریک پر بات ہوئی ہے ۔ چوتھا موضوع آزاد نظم کی حرکت اور ہماری جدید زندگی کے بارے میں گفتگو کرتا ہے۔ یہی نہیں اس کے علاوہ بھی متعدد ضمنی موضوعات ہیں جو شاعری کے جزئیات پر شاندار بحث پیش کر رہے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ اشعار کے نمونے دے کر انہیں اوزان پر کیسے فٹ کیا جاتا ہے،کو بتایا گیا ہے جس سے ایک نو آزمودہ شاعر بھی شاعری کی باریکیوں کو سمجھ سکتا ہے اور آزاد نظم کی تخلیق کا تجربہ کرسکتا ہے اورعام قاری اس کی قرائت کا مزہ اٹھا سکتا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free