aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب “آزادی کی کہانی” غلام حیدر کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں آزادی کی کہانی سناتے وقت دو چیزوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ ایک خود ملک کے دشمنوں یعنی انگریزوں کا یا ان کے کہے ہوئے الفاظ کا، اور دوسرے ہمارے ملک کے اخباروں میں چھپی ہوئی خبروں کا۔ یہ کہانی بڑے دلچسپ انداز میں کسی فلم کی طرح سنائی گئی ہے۔ زبان کافی آسان اور بیانیہ بہت رواں ہے۔ فلموں کی طرح مختلف مناظر سامنے آتے جاتے ہیں اور کہانی آگے بڑھتی ہے۔ یہ کہانی تقسیم پر جا کر جب ختم ہوتی ہے تو ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
سید غلام حیدر ادب اطفال میں بہت اہم مقام رکھتے ہیں۔ اپنی زندگی اسی کے لئے وقف کردی۔ متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ اب بھی تندہی سےمصروف کار ہیں۔ میٹریکولیشن جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے اور ایم اے (معاشیات) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیا۔ سنٹرل گورنمنٹ سروس سے ریسرچ آفیسر کی پوسٹ سے ریٹائر ہوئے۔ اردو، انگریزی ۔ ہندی اور فارسی زبانوں پر عبور ہے۔
بچوں کے لئے لکھنے کی ابتدا لگ بھگ 1960 کے دہے سے کی۔ پہلی کتاب 1973 ’پیسے کی کہانی‘ ترقی اردو بیورو نے شائع کی۔ ادب اطفال سے متعلق سترہ کتابیں تصنیف کی ہیں اور کئی کہانیاں مختلف رسائل میں شائع ہوئی ہیں اس کے علاوہ دیگرادبی موضوعات پر ان کی دس کتابیں اور تراجم بھی منظرعام پر آچکےہیں۔ بچوں کےادب پر انھوں نے منصوبہ بند انداز میں کام کیا اور اس کے تحت کتابیں تصنیف کیں: تہزیب عالم (غار سے جھونپڑی تک اور پگڈنڈی جنگل سے کھیت تک) سماجی اور معاشی ترقی (پیسے کی کہانی۔ خط کی کہانی۔ بینک کی کہانی۔ اخبار کی کہانی)۔ جنگ آزادی (آزادی کی کہانی اور دو انگریزئ کتب: مولانا ابوالکلام آزاد۔ ایس ۔اے بریلوی) اس کے علاوہ ان کی دیگر کتابیں کہانیوں، سائنس فکشن اور متفرق موضوعات پرمشتمل ہیں۔
غلام حیدر نے بچوں کے ادب کے فروغ کےلئے 1984 میں بچوں کا ادبی ٹرسٹ قائم کیا اور انیس سو چورانوے تک اس کے سکریٹری رہے۔ اس دوران خوبصورت با تصویر کتابیں شائع کیں جن میں سے بیشتر کتابوں کے مسودوں کو ورکشاپس کی مدد سے سدھارا اور آخری روپ دیا گیا تھا۔ ٹرسٹ نے کئی سیمینار اور ورکشاپس منعقد کئے2010-11 میں پھر سکریٹری کے فرائض انجام دئے اور بچوں کے اردو ادب کا ایک سیمپل سروے کیا اور ایک کتاب شائع کر کے بچوں کے ادیبوں اور اداروں میں تقسیم کی۔ اس ٹرسٹ نےبچوں کی بے شمار کتابوں کا اردو میں ترجمہ کروا کرقومی کونسل برائے فروغ اردو کی طرف سے شائع کرانے میں مدد کی۔ یہ ٹرسٹ اب انجمن ترقی اردو کی سرپرستی اور تعاون سے بچوں کے ادب کے مسودوں پر ہر دوسال بعد مقابلہ کراتا ہے اور گراں قدرانعامات دیتا ہے۔
غلام حیدر کی کئی کتابوں اور ادبی خدمات پر ایوراڈس ملے ہیں۔ ایسوسی ایشن آف رائٹرس اینڈ السٹریٹرس۔ نئی دہلی کی طرف سے سن دو سو بارہ میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ملا۔ اس کے علاوہ اردواکادمی دہلی، ہریانہ اردو اکادمی اور ساہتیہ اکادمی کی طرف سے اعزازات ملے ہیں۔ ’فخر امروہہ‘ کے اعزاز سے سن دو ہزار چودہ میں نوازے گئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets