aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اظہر فراغ نوجوان لکھنے والوں میں وہ شاعر ہیں جنھوں نے شعر کے بہت سے راستے ہموار کیے ، خیال کی نئی پرتوں کو دیکھا ،اور نئے کردار لکھے ہیں ،انھوں نے خارجیت کو داخلیت کا جز بنایا ہے ،تلازمے کی نئی پرتیں دیکھی ہیں ان کے اشعار میں تازگی ، شگفتگی ہے،وہ منفرد اور جدید لب و لہجے کے شاندار شاعر ہیں ،ان کے اشعار ان کی اپنے عصر سے آگاہی کی نشاندہی کرتے ہیں ،اظہر فراغ نے نئے اور جدید دنیا کے الفاظ کو شاعری میں شامل کر کے ایک نئی روایت قائم کی ہے، اظہر فراغ نے شاعری کے اس ہجوم میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے ،وہ نظم اور غزل ہر دو اصناف میں لکھتے ہیں لیکن غزل ان کا پسندیدہ ذریعہ اظہار ہے،زیر نظر کتاب ، اظہر فراغ کی شاعری کا مجموعہ ہے ، اس مجموعہ کو انھوں نے اپنے دوست محمد ندیم بھابھہ کے نام انتساب کیا ہے۔
پیدائش 31 اگست 1980۔ اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے خوبصورت لب و لہجے کے شاعر جناب اظہر امین جن کا قلمی نام اظہر فراغ ہے گزشتہ بارہ سال سے بہاولپور میں مقیم ہیں اور ایک این جی او میں اپنی ملازمت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور سے گرایجویشن کیا ۔ آپ پچھلے پندرہ سالوں سے باقاعدہ شاعری کر رہے ہیں ۔ آپ کا پہلا شعری مجموعہ 2007 میں "میں کسی داستان سے ابھروں گا" کے نام سے منظر عام پر آیا۔اور دوسرا شعری مجموعہ "ازالہ"2016 میں شائع ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets