aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام پیردستگیر ظہیر اور تخلص ظہیر تھا۔۲۱؍اگست۱۹۱۹ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ کشمیر ان کا آبائی وطن تھا۔انگریزی میں ایم اے کیا۔ گیارہ برس کی عمر سے شعر گوئی کی ابتدا ہوگئی تھی۔تقسیم ہند سے قبل ہی لاہور آگئے تھے۔ابتدا میں فلمی دنیا میں ادبی مشیر کی خدمات انجام دیں۔۱۹۵۹ء میں روزنامہ ’احسان‘ میں ’مجنوں‘کے نام سے کالم لکھتے رہے۔ ’’سویرا‘‘ کی ادارت بھی کی۔فلم ’’تین پھول‘‘ کی کہانی لکھی اور خود ہی ہدایت کاری بھی کی۔ روزنامہ ’’مساوات‘‘ لاہور سے بھی ظہیر کاشمیری وابستہ رہے۔ ۱۲؍دسمبر۱۹۹۴ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’عظمت آدم‘، ’تغزل‘، ’چراغ آخر شب‘، ’رقص جنوں‘،’اوراق مصور‘،’ادب کے مادی نظریے‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:102
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets