aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب خورشید الاسلام کا شعری مجموعہ ہے، مظفر حنفی نے اس مجموعہ کا پیش لفظ تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے خورشید الاسلام کی شاعری پر گفتگو کی ہے، اس کے بعد سوانحی نوٹ کے عنوان سے خورشید الاسلام کے سوانحی کوائف کو پیش کیا گیا ہے، جس کو خورشید الاسلام نے ہی سپرد تحریر کیا ہے، مجموعہ کے شروع میں منظوم دیباچہ ہے، جس میں حضرت علی اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کی تعریف کی گئی ہے، اس کے بعد ایک طویل حمد ہے، مجموعہ غزلوں پر مشتمل ہے، غزلوں میں استفہام کا وہ خوبصورت سلسلہ بھی بخوبی نظر آتا ہے، جو غالب کی غزلوں کا امتیازی وصف ہے، کائنات کے اسرار و احوال کو بخوبی پیش کیا گیا ہیں، انسانی مزاج و فطرت کی عکاسی کی گئی ہے، تلیمحات بھی بعض اشعار میں بخوبی استعمال کی گئی ہیں، خورشید الاسلام کی غزلوں کے موضوعات انفرادیت کے حامل ہیں، جو ان کی فکر بلندی سے بخوبی واقف کراتے ہیں۔
Khursheedul Islam is one of those who showed abiding interest both in producing creative and critical works. His two critical works Ghalib: Taqleed aur Ijtehaad and Tanqeedein were well received. His critical methodology harks back to the works of those like Abdur Rahman Bijnauri and Shibli Nomani. As a poet, he acquired a distinct identity of his own. His poems were collected in Shaakh-e-Nihaal-e-Ghum.
Khursheedul Islam was born on 21 July, 1919 at Rampur. He received his higher education at Aligarh Muslim University. He also won a scholarship to Britain for conducting his academic research. He passed away on 19 June, 2006.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets