aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبد الحلیم شرربرصغیر کے ایک انتہائی معروف اردو ادیب اور صحافی تھے۔ ناول نگاری میں انھوں نے خصوصی شہرت حاصل کی۔ بہت سے اخبارات اور رسائل سے وابستہ رہے جن میں سے بیشتر انھوں نے خود جاری کیے۔انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے اوائل میں جن ادیبوں نے اردو ادب کی مغربی اصناف اور اسالیب فن ست روشناس کرایا ان میں عبد الحلیم شرر کا نام نمیاں حیثیت رکھتا ہے ، ان کی شہرت کا بڑا سبب ان کے تاریخی ناول ہیں"بابک خرمی" ایک تاریخی ناول ہے ، جس میں منظر نامہ محلات ِخلافت مصحرام وادیاں ،پہاڑ ، میدان جنگ وغیرہ پر مشتمل ہے ، یہ ناول ایک طرح سے فردوس بریں کی توسیع ہے ، اس کی عقبی زمین فردوس بریں کے مانند بحیرہ قزوین کا جنوبی کنارہ ،جبال طالیقان اور طبرستان و تبریز کے شہر اور قلعہ جات ہیں ، علاوہ ازیں فردوس برین اور اس کی تھیم اور مجموعی فضا بھی ایک ہی جیسی ہیں .۔
Born in Lucknow on January 14, 1860, Maulavi Abdul Halim Sharar, was a prolific Urdu short-story writer and novelist. An ace writer, historian and author, Sharar, is unanimously credited for introducing Islamic historical novels in Urdu and enriching the language’s literature with some incomparable works. In his earlier days, he worked with the Awadh newspaper, Lucknow and from there he went on to work for many newspapers, magazine and journal houses, eventually, publishing his own chronicles amongst which ‘Dil-Gudaz’ attained singular fame and recognition from readers of all sorts alike. Abdul Halim took his last breath on December 24, 1926, besides being an accomplished writer and novelist, he also wrote poetry under his pen-name ‘Sharar’.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free