aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہاجرہ نازلی کا نام اردو ناولوں کے حوالے سے بہت معروف رہا ہے ۔ان کے ناول بہت زوق شوق سے پڑھے جاتے تھے ۔انھوں نے اٹھارہ ناولوں کے علاوہ ستر اسی کے قریب افسانے اور کہانیاں اور مختلف موضوعات پر مضامین اور مکالمے لکھے جو ماہنامہ بانو دہلی، حریم لکھنو، اور مختلف ڈائجسٹوں میں شائع ہوتے رہے ۔بچوں کے لئے بھی کہانیاں لکھیں جو کھلونا، کلیاں اور غنچہ میں شائع ہوئیں_
ہاجرہ نازلی مشہور عالم دین اور دارلعلوم دیوبند کے مہتم حضرت مولانا قاری طیب کی بیٹی تھیں جو امام۔محمد قاسم نانوتی بانیء دیو بند کے پوتے تھے ۔ وہ مشہور مجاہد آزادی مولانامنصور انصاری کی بہو تھیں اور ان کے شوہر ۔مولانا حامد الانصاری غازی ایک جید عالم اور صحافی اور برطانوی آستعمار کے خلاف سینہ سپر ہونے والے مجاہد تھے ۔وہ اخبار " مدینہ" بجنور کے مدیر تھے .1950میں وہ بجنور سے بمبئ آگئے اور ویاں سے " اخبار جمہوریت جاری کیا ۔یاجرہ نازلی بھی اب کے ساتھ بمبئ آگئیں ۔ان کاہہلا ناول " صبیحہ یہیں شائع ہوا۔شوہر کے انتقال کے بعد وہ اپنی بیٹی اور بیٹے کے پاس علی گڑھ منتقل ہوگئ تھیں ۔
بر صغیر جنوبی ایشیا کے مسلم معاشرے پر ہاجرہ نازلی کی گہری نظر تھی ۔ انھوں ے اپنےافسانوں اور ناولوں میں روایتی مسلم گھرانو ں کے ایسے معاشرتی مسائل کو موضوع بنایا جو محض رسم ورواج اور خاندانی انا کی بدولت وبال جان بن جاتے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets