aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر مجاہد الاسلام کا شمار ان مصنفین میں ہوتا ہے جن کی تنقید و تخلیق دونوں میں کوششیں جاری ہیں۔ کلا سیکی ادبیات سے گہری دلچسپی کے سبب انھوں نے مرزا محمد رفیع سودا کی کلیات کی جامع فرہنگ تیار کی، جو اساتذہ اور کلاسیکل لٹریچر سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لئے خاصے کی چیز ثابت ہوئی۔
ڈاکٹر مجاہد الاسلام کی پیدائش10اگست1962 کو بہار کے دربھنگہ ضلع کی مردم خیز بستی ”باڑھ سمیلا“ میں ہوئی۔ دینی و علمی ماحول کی وجہ سے ڈاکٹر مجاہد الاسلام کو بچپن سے ہی علم و ادب کا ستھرا ذوق ملا۔ اردو شعر و ادب سے دلچسپی انھیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کھینچ لائی۔ یہاں سے انھوں نے بی اے اور ایم اے (1987) کی اسناد امتیازی نمبرات سے حاصل کیں۔ علی گڑھ میں انھوں نے وہاں کے مشاہیر ادب سے بھرپور استفادہ کیا۔ ایم فل (1990) اور پی ایچ ڈی(1995) کی تعلیم جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی سے حاصل کی۔
ڈاکٹر مجاہد الاسلام نے اپنے کیریئر کا آغاز صحافت سے کیا تھا۔1997 سے 2012 تک وہ روزنامہ ”ہند سماچار“جالندھرسے جڑے رہے اور پنجاب کے سیاسی، تعلیمی اور کارپوریٹ کلچر کو بڑے قریب سے دیکھا۔ اس وقت وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، لکھنو کیمپس میں شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
ڈاکٹر مجاہد الاسلام کا قلم اردو تنقید، تحقیق اور تخلیق میں یکساں رواں ہے۔ ان کی تین تنقیدی کتابیں ”ادب اور ابلاغ“،’’تحلیل و تجزیہ“ اور ”محاسن و معائب“ شائع ہوچکی ہیں اور پانچ کتابیں منتظرِ اشاعت ہیں۔ ایم اے کے طلبہ کی نصابی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر ترتیب دی گئی ان کی کتاب ”تنقیدات و تشریحات“ نے طلبہ میں غیر معمولی مقبولیت حاصل کی ہے۔
دو افسانوی مجموعے بھی ”بدن کی خوشبو“ اور ”فلائی اوور کے درمیاں“ زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکے ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets