aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
باگھ عبداللہ حسین کا لکھاہوادوسرا ناول ہے، جو اداس نسلیں کی اشاعت کے اٹھارہ سال بعد منظر عام پرآیا۔ اس ناول میں اداس نسلیں کی بہ نسبت ایک مختلف اور منفرد اسلوب کو بروئے کار لایا گیا ہے۔ عبد اللہ حسین کے اس ناول میں کشمیر کی آزادی پر توجہ دی گئی ہے۔ باگھ ہر ایک کے لئے دہشت کی علامت ہے۔ ناول میں کرداروں کی تنہائی اور بے کلی نمایاں موضوعات ہیں،یہ ناول عبداللہ حسین کو خود بہت پسند تھا۔ باگھ میں ایک شہری نوجوان ایک متمول اور تعلیم یافتہ مگر اپنی عمر سے چند سال بڑی دوشیزہ کی زلفوں کا اسیر ضرور بنتا ہے۔ مگر کشمیر کی سحر انگیز وادی میں جنم لینے والی یہ محبت کی داستان محبت کی داستان نہیں رہتی۔عبداللہ حسین نے مزکورہ ناول میں جہاں کشمیر کے دیہی علاقوں کی معاشی پسماندگی کا نقشہ کھینچا ہے،وہاں بین السطور پاکستانی مسلّح افواج اور اسکے ذیلی خفیہ اداروں کے ذریعے پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر اور بھارتی زیر انتظام کشمیر کے نوجوانوں کی انتہا پسند تربیت کو بھی بیان کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free