aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
باغ وبہار میرامن کی داستانوی کتاب ہے جو اُنھوں نے فورٹ ولیم کالج میں جان گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی تھی، یہ قصہ اردو میں ترجمہ ہونے سے پہلے فارسی زبان میں"قصۂ چہار درویش" کے نام سے ایک زمانے میں مقبولِ خاص و عام رہاہے۔یہ کتاب ایک جانب چار عدد بادشاہوں کی داستان ہے جن کو عشق نے درویشی کی راہ دکھائی تو دوسری جانب میرامن دہلوی اور فورٹ ولیم کالج کا اردو داستان کی شکل میں پہلا کارنامہ،جس نے پرانے اور مشکل اسلوب کو یکسر ترک کر کے اردو زبان کو ایک نیا راستہ اور نئی مشعل دکھائی۔یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،اسی داستان کی اشاعت کے بعد اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس زبان اور آسان عبارت آرائی کا رواج ہوا، اس قصے میں ایشیائی رسم و رواج خاص کر دہلی کا تذکرہ نہایت خوبی کے ساتھ کیا گیا ہے اسی خوبی اور سلاست کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ یہ طبع زاد قصہ ہو۔ اس کتاب نے اردو نثر کو ایک نئی سمت اور روشنی دی ہے، زیر تبصرہ کتاب میں باغ و بہار کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔