aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مہا بھارت کی مشہور جنگ میں جب کورو اور پانڈو اپنی اپنی فوج لے کر آمنے سامنے آن کھڑے ہوتے ہیں تو پانڈو سپاہ سالار ارجن مخالف فوج پر ایک نگاہ ڈالتا ہے جہاں اسے اپنے بھائی بند اور عزیز و اقارب صف آراء نظر آتے ہیں۔ اپنے دادا، چچا، استاد اور دیگر قابلِ احترام ہستیوں کو مدِّ مقابل دیکھ کر ارجن جذباتی ہو جاتا ہے اور اپنے رتھ بان کرشن جی سے کہتا ہے کہ اپنے عزیزوں اور پیاروں کے خون سے ہم ہاتھ کیسے رنگ سکتے ہیں۔ میں اس جنگ میں حصّہ نہیں لے سکتا۔ کرشن جی جواب دیتے ہیں کہ ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دینا ہمارا فرض ہے اور فرض میں کوتاہی نہیں کی جاسکتی۔ دونوں کا مکالمہ جاری رہتا ہے اور بالآخر ارجن جنگ پہ راضی ہو جاتا ہے اور اس بے جگری سے لڑتا ہے کہ ظالم کورؤں کو شکستِ فاش ہو جاتی ہے۔ کرشن جی اور ارجن کا یہ طویل مکالمہ ہی اصل میں بھگوت گیتا کا متن ہے۔ سنسکرت کی اس نظم کو ہندو دھرم میں ایک بنیادی صحیفے کا درجہ حاصل ہے لیکن ترجموں کے ذریعے اس کا متن دنیا کے ہر کونے میں پہنچا اور اس کے مداحوں میں بلا تفریقِ مذہب و ملت ہر قوم کے لوگ شامل ہیں۔ گیتا کے دنیا کی ہر معروف زبان میں تراجم ہوچکے ہیں۔ زیر نطر کتاب گیتا کا فارسی ترجمہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free