aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخ کے منظرنامے پر 1857ء کی جنگِ آزادی کے مناظر جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ اس میں سے ایک منظر کی لوح پر "بہادر شاہ ظفر" لکھا ہے۔ وہ مغل سپوت، جس کے ہاتھ سے بیاض لے لی گئی اور حالات نے سر پر تاج پہنا دیا۔ وہ مغل روایتوں کا امین تھا، مروت اور طرح داری آڑے آئی، انقلاب سے غدر تک آتے ہوئےان سے ایک ایک کرکے سب کچھ چھین لیا گیا، اس کتاب میں بہادر شاہ ظفر کے عہد کی تاریخ بیان کی گئ ہے، بہادر شاہ ظفر اور ان کا عہد ، 1857 کی پر آشوب تحریک کی مستند اور مکمّل و مفصّل تاریخ رئیس احمد جعفری کی یہ کتاب کافی مشہور ہوئی ، اس کتاب میں رئیس جعفری نے غدر کے زمانے کے حالات اور بہادر شاہ ظفر کے کارناموں کو بیان کیا ہے ،یہ کتاب گویا کہ بہادر شاہ ظفر کے عہد کی ایک مفصل تاریخ ہے، جس کو تحریر کرتے ہوئے مصنف نے نہایت ہی معتبر اور جامع کتابوں کا سہارا لیا ، چونکہ غدر کے وقت بہادر شاہ ظفر تقریبا 82 سال کے تھے، اور غدر کے بعد انگریزوں کے ظالمانہ رویوں کی وجہ سے لوگ درست بات کہنے سے ڈرتے تھے، اس لیے زیادہ تر کتابوں میں انگریزوں کے خوف کی وجہ سے ان کی تعریف و توصیف ہی ملتی ہے، تاہم اس کتاب میں رئیس جعفری نے بڑی جرات کا ثبوت پیش کرتے ہوئے، اس عہد کی تمام سچائیوں کو اجاگر کیا ہے ۔
مولانا رئیس احمد جعفری 1912 میں لکھیم پور میں پیدا ہوئے. اصل وطن سیتا پور تھا. ان کا خاندان یہاں کے عمائد میں شمار ہوتا تھا. جعفری صاحب چار پانچ برس کے ہی تھے کے ان کے والد سید ناظر حسین کا انتقال ہو گیا. اسی کی وجہ سے ان کی پرورش و تربیت ننھیال (خیرآباد) میں ریاض خیرآبادی کی سرپرستی میں ہوئی جو جعفری صاحب کے نانا سید نیازاحمد کے حقیقی بھائی تھے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets