aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب اردو ادب کے مشہور و معروف مزاح نگار کرنل محمد خان کی زمانۂ جنگ کی گزاری ہوئی زندگی کی داستان پر مبنی کتاب ہے۔ اس کتاب میں جہاں بہت سی ہونی اور ان ہونیوں کا ذکر ہے، جہاں بہت سے پر لطف یادگار اور قابل ذکر واقعات، ادوار اور یارانِ دلدار کا ذکر ہے وہاں انہوں نے اپنی اس کتاب کی معرفت اور اپنی خوش بیانی کی بنا پر ان کی ایسی تصویر کھینچی ہے کہ اس نے ان سب کو داستانِ جاوداں بنا دیا ہے، ممتاز مزاح نگار سید ضمیر جعفری کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں، “کہ انسانوں کی طرح کتابیں بھی قسما قسم کی ہوتی ہیں۔ مثلاً “بزرگ کتابیں”، “نادان کتابیں” وغیرہ وغیرہ۔ “بجنگ آمد” ایک “دوست کتاب” ہے یعنی ایسی کتاب جس پردل ٹوٹ کر آجائے۔ جس کے ساتھ وقت گزار کر آدمی دلی راحت محسوس کرے۔ جس سے بار بار گفتگو کرنے کو جی چاہے۔ دوست، جو خوش رو بھی ہے، خوش مذاق بھی۔ شوخ بھی ہے اور دلنواز بھی۔ ذہین بھی ہے اور فطین بھی اور ہنس مکھ اتنا کہ جب دیکھے ہونٹوں پر ہنسی آئی ہوئی ہو۔"
کرنل محمد خان کا شمار اردو ادب کے اُن گنے چنے مزاحیہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ادب کو ادب برائے ادب کے بجائے ادب برائے زندگی کے پیش نظر رکھا ہے۔ وہ نامور مزاح نگار اور پاک فوج کے شعبۂ تعلیم کے ڈائریکٹر تھے۔ اردو مزاح نگاری کی تاریخ میں کرنل محمد خان کا فن سنجیدہ توجہ کا حامل ہے کیونکہ ان کا فن محض وقت گزاری کا وسیلہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ عمل ہے۔ انہوں نے ’’بجنگ آمد‘‘، ’’بسلامت روی‘‘ اور ’’بزم آرائیاں‘‘ کی صورت میں اردو ادب کو سنجیدہ مزاح کے بہترین نمونوں سے مالا مال کیا ہے۔ کرنل محمد خان کے اسلوب کی خصوصیات اس کی خیال آفرینی، فکر انگیزی اور لطافت وشگفتگی ہے جو انہیں دوسرے مزاح نگاروں سے ممتاز کرتی ہے۔ کرنل محمدخان، مشتاق احمد یوسفی، ضمیر جعفری اور شفیق الرحمن کے ہم عصر تھے۔ ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کرنل محمد خان کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں:”اردو مزاح کو کرنل محمد خان نے ایک نیا بانکپن اور اندازِ دلبری بخشا ہے، جو صرف انہی کا حصہ ہے۔
کرنل محمد خان ضلع چکوال کے قصبہ بلکسر، صوبہ پنجاب میں 5 اگست، 1910ء کو چودھری امیر خان کے گھر میں پیدا ہوئے۔ 1927میں دسویں جماعت فرسٹ ڈویژن میں پاس کی اور رول آف آنر حاصل کیا۔1929میں ایف ایس سی میڈیکل گروپ میں درجہ اول میں کیا۔ 1931ء میں بی اے بھی نمایاں نمبروں سے پاس کر لیا۔ اس کے بعد فارسی میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ غالباً یہ وہ مقام اور وقت تھا جب ان کی زبان دانی کو جِلا ملی اور اردو، فارسی کے اشعار معانی مطالب اور برمحل استعمال پر عبور حاصل ہوا۔ لیکن ابھی قسمت نے ان کے لیے تعلیمی میدان کی حدود کا تعین نہیں کیا تھا کیوں کہ فوج میں کمیشن اور آئی سی ایس کے امتحان کے لیے عمر کی قید آڑے آ رہی تھی۔ پھر انھوں نے سوچا کہ اپنی طلبِ علم کی پیاس کو بجھائیں۔ سو انہوں نے پنجاب یونیوسٹی میں ایم اے (اقتصادیات) میں داخلہ لے لیا جس کی ڈگری انہوں نے1934ء میں حاصل کی۔1940میں فوج میں تعینات ہوئے اور1957 میں ڈارئریکٹر آرمی ایجوکیشن کے عہدے پر فائز ہوئے اور اسی عہدے پر رہتے ہوئے1969میں سبکدوش ہوئے۔
ان کی اہم تصانیف میں بجنگ آمد (1966)، بسلامت روی (1975)، بزم آرائیاں (1980) اور بدیسی مزاح شامل ہیں۔ ان کا انتقال23 اکتوبر1999 کو ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets