aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رفعت سروش ترقی پسند تحریک کے دور کے شاعر ہیں ۔2 جنوری 1926ء کو ضلع بجنور کے نگینہ نامی مقام میں پیدا ہوئے۔وہ ایک حساس ذہن کے مالک تھے ، ترقی پسند تحریک کے زمانے میں کسانوں اور مزدوروں کی تحریکوں نے ان کو متاثر کیااور وہ تمام اثرات ان کی تخلیقی سوچ پر حاوی رہے۔ اپنی ادبی زندگی کے آغاز میں سجاد ظہیر‘ سردار جعفری‘ کیفی اعظمی‘اختر الایمان‘ باقر مہدی‘ ساحر لدھیانوی‘ مجروح سلطانپوری‘ رضیہ سجاد ظہیر اور عصمت چغتائی کے ساتھ ترقی پسند انجمن کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور بہت جلد ترقی پسند مصنفین کی صف اول میں شامل ہو گئے۔ انھوں نے اسی کی ساتھ اردو ادب میں کئی نئے تجربے کیے۔ انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کی اردو مجلس میں جب ملازمت اختیار کی تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ اردو مجلس سے نشر کی جانے والی تخلیقات کو اتنا بلند مرتبہ عطا کر دیں گے۔ انھوں نے ریڈیو میں منظوم ڈراموں کی ابتدا کی جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب رہے۔ اردو ادب کو انہوں نے87 کتابیں دی ہیں ، جن میں شاعری‘افسانہ ،تنقید‘ ڈراما اور تاریخ وغیرہ پر کتب شامل ہیں۔84 سال کی عمر میں 2008 میں ان کا انتقال ہوا۔زیر نظر کتاب بمبئی کی بزم آرائیاں رفعت سروش کی خود نوشت سوانح حیات ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free