سالک لکھنوی وسیع تر ترقی پسندانہ نظریات کے حامل شاعروں میں سے ہیں۔ ان کے نزدیک ترقی پسند فکر کسی مخصوص زمانے اور کسی مخصوص تحریک تک محدود نہیں بلکہ انسانیت کا درد اور ایک صالح معاشرے کا خواب رکھنے والا ہر شخص ہر زمانے میں ترقی پسند رہا ہے۔ سالک نے اسی بنیادی نظریے کے تحت شاعری کی، مضامین اور افسانے لکھے اور عملی طور پر سرگرم رہے۔
سالک 16 دسمبر 1913 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ اردو فارسی اور انگریزی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ اعلی تعلیم کلکتہ میں حاصل کی۔ ابتدا میں کانگریس پارٹی سے وابستہ رہے لیکن 1949 میں کانگریس سے مستعفی ہوکر کمیونسٹ پارٹی جوائن کی۔ سالک کی تمام جد وجہد کا میدان کلکتہ رہا۔ انہوں نے قحط بنگال کے دوران قید وبند کی بہت سی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔
سالک کی کتابوں کے نام درج ذیل ہیں۔ ’عذرا اور دیگر افسانے‘ ’پس شعر‘ ’بے سروپا‘ طنزیہ مضامین کا مجموعہ ’بنگال میں اردو نثر کی تاریخ‘ ’کلام سالک‘۔