aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سریندر پرکاش اردو افسانہ نگاروں میں ایک منفرد شخصیت کے حامل ہیں ،انھوں نے ملک کی تقسیم کا درد محسوس کیا ،یہی وجہ ہے کہ ان کے افسانوں میں ملک کے بٹوارے کا کرب اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات کی منظر کشی ملتی ہے۔جب سریند ر پرکاش اپنے افسانے تخلیق کر رہے تھے تب ترقی پسند تحریک اپنے عروج پر تھی ۔اس کے اثرات افسانوں پر بھی پڑ رہے تھے لیکن انھوں نے اپنے لیے ایک نئی راہ منتخب کی اور نئی طرز تحریر کو اختیارکیا۔زیر نظر کتاب ان کے افسانوں کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعہ میں گیارہ افسانے ہیں۔ اس مجموعے کے افسانوں میں دیومالائی عناصر کار فرما نظر آتے ہیں ،اس مجموعہ میں میں اسطور سازی کا رجحان ملتا ہے۔اس مجموعے کی کہانیوں میں حکمراں طبقے کے ذریعے عوام کا استحصال ،نظام حکومت سے بے اطمینانی اور جدید معاشرے میں مادیت کے غلبے کے سبب پیدا ہونے والی انجانی ذہنی بے اطمینانی سے نجات حاصل کرنے کے لیے روحانیت کی طرف مراجعت وغیرہ ایسے موضوع ہیں جن کو سریندر پرکاش نے داستانوی انداز میں اس مجموعوں کے افسانوں میں بیان کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets