Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : حبیب جالب

اشاعت : 005

ناشر : مکتبئہ کارواں، لاہور

مقام اشاعت : لاہور, پاکستان

سن اشاعت : 1977

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 144

معاون : غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی

برگ آوارہ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

پاکستان کے نامور عوامی اور انقلابی شاعر حبیب جالب نے زندگی بھر عوام کے مسائل اور خیالات کی ترجمانی کی اور عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہے۔ انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہر عہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔ ان کی شاعری میں جو روداد، حیات غم کی چادر میں لپیٹ کر بیان کی جاتی ہے وہ ان کے دماغ کی ایجاد نہیں بلکہ حالات کی پیداوار ہے۔ زیر نظر ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے جس کی غزلوں میں بلا کی سلاست اور غنائیت ہے۔ چونکہ یہ مجموعہ ۱۹۵۷ میں شائع ہوا اس لئے اس میں احتجاجی رنگ نہیں ہے۔ بس کہیں کہیں اشعار میں تلخی اور طیش کی جھلک دکھائی دے جاتی ہے۔ یہی تلخی اور طیش آگے والے مجموعوں حبیب جالب کو نامور عوامی اور انقلابی شاعر کے طور پر دنیا کے سامنے لاتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

پاکستان کے نامور عوامی اور انقلابی شاعر حبیب جالب 24 مارچ 1928ء کو میانی افغاناں، ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔
حبیب جالب کا اصل نام حبیب احمد تھا۔ انہوں نے زندگی بھر عوام کے مسائل اور خیالات کی ترجمانی کی اور عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہے۔ 1962ء میں انہوں نے صدر ایوب خان کے آئین کے خلاف اپنی مشہور نظم دستور تحریر کی جس کا یہ مصرع ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا پورے ملک میں گونج اٹھا۔ بعدازاں انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کی صدارتی مہم میں بھی فعال کردار ادا کیا۔ سیاسی اعتبار سے وہ نیشنل عوامی پارٹی کے مسلک سے زیادہ قریب تھے اور انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ اسی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہ کر بسر کیا۔انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہر عہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے عہد میں ان کی نظم لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو، ضیاء الحق کے دور میں ظلمت کو ضیا، صرصر کو صبا، بندے کو خدا کیا لکھنا اور بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں ان کی نظم وہی حالات ہیں

فقیروں کے، دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے

نے پورے ملک میں مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی۔
ان کے شعری مجموعوں میں برگ آوارہ، سرمقتل، عہد ستم، حرف حق، ذکر بہتے خون کا، عہد سزا، اس شہر خرابی میں، گنبد بے در، گوشے میں قفس کے، حرف سر دار اور چاروں جانب سناٹا شامل ہیں۔
حبیب جالب نے کئی معروف فلموں کے لئے بھی نغمہ نگاری کی جن میں مس 56، ماں بہو اور بیٹا، گھونگھٹ، زخمی، موسیقار، زمانہ، زرقا، خاموش رہو، کون کسی کا، یہ امن، قیدی، بھروسہ، العاصفہ، پرائی آگ، سیما، دو راستے، ناگ منی، سماج اور انسان شامل ہیں۔ انہیں انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے اعلیٰ اعزازات پیش کئے تھے۔ کراچی پریس کلب نے انہیں اپنی اعزازی رکنیت پیش کرکے اپنے وقار میں اضافہ کیا تھا اور ان کی وفات کے بعد 2008ء میں حکومت پاکستان نے انہیں نشان امتیاز کا اعزاز عطا کیا تھا جو خود اس اعزاز کے لئے باعث اعزاز تھا۔
12 مارچ 1993ء کو حبیب جالب لاہور میں وفات پاگئے اور قبرستان سبزہ زار اسکیم میں آسودۂ خاک ہوئے

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے