aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"برق و باراں " شاعر حریت حضرت نسیم امروہوی کی مشہور مسدس ہے ،جو " مسدس نسیم " کے نام سے بھی معروف ہے۔جو اسلامی حکومت کے تصور کو بنیاد بناکر لکھی گئی ہے۔جس میں مسلمانوں کو ان کے زوال کی وجوہات سمجھاکر شاعر نے نئے سیاسی نظام کی تشکیل دینے کی ترغیب دی ہے۔ "برق و براں "کے ذریعے نسیم امروہوی نے نہ صرف مسلمانوں کے رجحانات اور میلانا ت پر غور کیا بلکہ ان کی کمزوریوں اور ان کمزریوں کو دور کرنے کے تجاویز بھی بیان کیے ہیں۔نسیم نے اپنی نظم کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا ہے ،تلاطم موج، برق خرمن، نوید بشگال، باران رحمت اور پاکستان رحمت کے تحت قوم و ملت میں بیداری ،اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔معنوی افادیت کے علاوہ صوری محاسن کے اعتبا رسے بھی یہ نظم اہمیت کی حامل ہے۔موقع بہ موقع صنائع بدائع کا استعمال، برمحل تشبیہات و استعارات ،برجستگی اور رنگینی نے مسد س کو مزید دلچسپ اور موثر بنادیا ہے۔
نسیم امروہوی
نام سید قائم رضا، تخلص نسیم۔۲۴؍اگست ۱۹۰۸ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ الہ آباد بورڈ اور پنجاب یونیورسٹی سے منشی ، کامل ، مولوی، عالم، فاضل ادب (مع انگریزی) فاضل فقہ اور نوراللہ فاضل کی اسناد حاصل کیں۔ شروع میں انھوں نے قائم تخلص رکھا۔ ۱۹۲۳ء میں نسیم تخلص اختیار کیا۔ ہندوستان سے ہجرت کرکے ۱۵؍مئی ۱۹۵۰ء کو لاہور آگئے۔ اردو کی سب سے بڑی لغت کی تعمیر وتشکیل کے سلسلے میں اپریل ۱۹۶۱ء سے ترقی اردو بورڈ کراچی سے ان کا تعلق قائم ہوا۔ یہاں انھوں نے ۱۸برس تک اردو لغت کی تحقیق وتدوین میں کام کیا۔ یکم ستمبر۱۹۷۹ء کو اس ادارے سے ریٹائر ہوگئے ۔ اس کے بعدانھوں نے کراچی کی سکونت ترک کرکے کوٹ ڈیجی(سندھ) کا رخ کیا۔ انھوں نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی ، لیکن ان کا اصل میدان مرثیہ ہے ۔ وہ سو سے زیادہ مرثیے کہہ چکے ہیں۔ انھوں نے متعدد علمی وادبی کتابیں تصنیف کیں۔ ۲۸؍فروری ۱۹۸۷ء کو کراچی میں انتقال کرگئے ۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’روح انقلاب‘، ’ساز حریت‘، ’برق وباراں‘(طویل مسدس)، ’نسیم اردو‘، ’نسیم اللغات‘، ’رئیس اللغات‘، ’مراثی نسیم‘(حصہ اول ،دوم، سوم) ، ’تاریخ خیر پور‘، ’فرہنگ اقبال‘(اردو)، ’فرہنگ اقبال‘(فارسی)۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:410
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets