aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیان میرٹھی کا تعلق انیسویں صدی سے ہے۔ زمانی اعتبار سے دیکھا جائے تو وہ غالب کی وفات کے وقت کم و بیش انیس سال کے تھے۔ کالی داس گپتا رضا نے یہ امکان جتایا ہے کہ وہ غالب سے شاید نہ ملے ہوں نہ انہیں دیکھا ہو۔ تاہم بیان کے بارے میں امر حقیقی ہے کہ وہ غالب سے انتہائی مداحوں اور قدر شناسوں میں تھے۔ زیر نظر کتاب اسی جانب اشارہ کرتی ہے۔ یہ کتاب بیان اور غالب کے درمیان ذہنی رشتے کو اجاگر کرتی ہے جس کی تحریک مصنف کو ماہر غالبیات رضا صاحب سے ہی ملی۔ یہ کتاب اس حقیقت کو واضح کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ بیان ایک ایسے غالب پرست تھے جنہوں نے نہ غالب کی غزلوں پر غزلیں کہیں بلکہ ان کے رنگ کو مزید نمایاں کرنے کے لیے اپنی سی کوششیں بھی کیں۔ یہ کتاب اردو ادب میں ایک اہم اضافہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free