aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعری کی منفرد اور یکتا صنفِ سخن نعت گوئی میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے شعرا میں سرفہرست نام سردار حسین خاں معروف بہ بہزادؔ لکھنوی کا بھی ہے۔ وہ نعت گوئی کے میدان میں منفرد لب و لہجہ اور انداز بیان کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے سرکار دو عالمﷺ کی مدح سرائی کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا۔ نعت گوئی میں جہاں زبان وبیان و فنی نکات کو برتنا لازمی ہوتا ہے وہیں جس ذات کی مدح و توصیف بیان کی جارہی ہے اس سے دلی لگاؤ ، انسیت اور عقیدت و احترام کا ہونا بھی لازمی جزو ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی شاعر اپنے کلام کے ذریعے عروج حاصل نہیں کرسکتا۔ دراصل حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ صنفِ سخن اس ذات گرامی کے نام منسوب ہے جو تمام جہانوں میں یکتا و یگانہ ہے ، جس کے لیے دونوں عالم کی تخلیق ہوئی ، جسے معراج کا دولہا بننے کا شرف حاصل ہوا ، جس کی رسائی جبرئیل امین سے بھی آگے ہے۔ اسی مناسبت سے نعت گوئی کو تمام اصناف پر فوقیت و اولیت حاصل ہے۔بہزادؔ لکھنوی کی ادبی خدمات میں بیانِ حضور ایک منفرد کتاب ہے۔ اس میں حضورﷺ کی سیرت منظوم ہے۔ اس منظوم سیرت پاک کی ضخامت ۱۹۲صفحات ہے۔ اس کے متعلق یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یہ منظوم سیرت کو بہزادؔ لکھنوی نے شاہد احمد دہلوی کی تحریک پر صفحہ قرطاس پر منتقل کیا تھا۔ عنوانات کے تحت بہزادؔ صاحب نے بہت خوش اسلوبی کے ساتھ سیرتِ پاک کو دلکش اور منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔ شاہد احمد دہلوی ’’بیان حضور‘‘ کے پیش لفظ میں رقم طراز ہیں ’’حضرت بہزادؔ کی نعتوں میں ایک خاص نوع کی والہانہ شیفتگی نمایاں ہے اور اسی سے مجھے یہ خیال پیدا ہوا کہ اگر بہزادؔ صاحب سیرت رسولؐ کو نظم کردیں تو یہ نہ صرف اُن کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا بلکہ اس کتاب کی اشاعت سے مسلمانوں کی ایک بڑی ضرورت بھی پوری ہو گی۔
Well known poet and lyricist, Behzad Lucknavi was born Sardar Ahmad Khan on January 01, 1900 at Lucknow. He hailed from a family of litterateurs. His father was also a poet of repute during his time. Being influenced by the literary environment of Lucknow, Behzad started composing verse at an early age in his life.
Behzad worked for the Indian Railways for a long time but later he joined All India Radio. During this period, he also made contacts in the film world and wrote lyrics for films. After the Partition of India, he migrated to Pakistan and worked for Radio Pakistan, Karachi.
The collections of his poetry include: Naghma-o-Noor, Kaif-o-Suroor, Mauj-e-Tahoor, Chiraagh-e-Toor, and Wajd-o-Haal.
He died on 10th Oct 1974 at Karachi.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets