aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اسعد بدایونی کا اصل نام اسعد احمد تھا۔ وہ 25 فروری1952ء کو یوپی کے معروف شہر بدایوں کے قصبہ سہسوان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام حاجی محمد تھا اور ان کے دادا کا نام حاجی عبدالرزاق تھا۔ ان کے دادا کی بدایوں کے بڑے بازار میں جوتوں کی مشہور دوکان تھی۔ اسعد بدایونی نے ابتدائی تعلیم بدایوں میں حاصل کی۔ ہائی اسکول حافظ صدیق اسلامیہ انٹر کالج سے کیا، اس کے بعد بی اے اور ایم اے کی ڈگری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے 1980ء میں حاصل کی۔ یہیں سے انہوں نے پی یچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے منسلک رہے۔
اسعد بدایونی کے چار شعری مجموعے اور ایک کلیات شائع ہو چکی ہے، جس میں ’’دھوپ کی سرحد (1977) خیمۂ خواب1986)) جنون کنارا1992 اور نئی پرانی غزلیں (1997)شامل ہیں۔ ’نئی پرانی غزلیں‘ نامی کتاب دیونا گری رسم الخط میں بھی شائع ہو چکی ہے۔ نثر میں بھی ان کی تین کتابیں شائع ہوئی ہیں، یعنی’نئی غزل، نئی آوازیں1987 ’’کاروان رفتہ‘‘1991ء اور ’’بیخود بدایونی: حیات اور ادبی خدمات‘‘ بھی شامل ہیں۔ آخری کتاب ان کے پی ایچ ڈی کے مقالے کا حصہ ہے۔ ان کا آخری مجموعۂ کلام’’وارئے شعر‘‘ ہے جس کو وہ مرتب کرچکے تھے، مگر اشاعت کی نوبت نہ آ سکی۔ 5 مارچ 2003ء کو علی گڑھ میں ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کاجنازہ بدایوں میں ان کے آبائی قبرستان میں لایا گیا جہاں ان کے والد کے سرہانے دفن کیا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets