aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ناول کی تاریخ قرۃالعین حیدر کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔وہ نہ صرف ناول نگاری کے لیے بلکہ افسانوں اور بعض مشہور تصانیف کے ترجموں کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔ "چائے کے باغ" ان کا مشہور ناولٹ ہے۔جس کا موضوع دنیا کی بے معنویت کا گلہ ہے۔جس میں بنگلہ دیش کے پس منظر میں مزدوروں کے مسائل کو بیان کیا گیاہے۔یہ ناولٹ مخصوص شناخت کے نمایاں احساس کا حامل ہے۔اس میں مصنف کی حاکمانہ موجودگی کا احساس بھی ہے۔یہ ناولٹ فریب اور بے گھری کی صورتوں سے معمور ہے۔اس کا مرکزی کردار غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ناولٹ واحد متکلم راوی کے صیغے میں لکھا گیا ہے۔دیگر کردار غیر ملکی ہیں۔یہاں تک کے چائے کے باغوں میں کام کرنے والے مزدور بھی جبرا دوسرے علاقوں سے لائے گئے ہیں۔اس ناولٹ میں بھی قرۃ العین حیدر نے فلیش بیک تکنیک کا استعمال کیا ہے۔مجموعی طور پر ناولٹ میں غم ناک فضا چھائی ہوئی ہے۔جس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ دنیا بے معنی ہے۔