aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر شہزاد رضوی کا تعلق اترپردیش کے ایک مردم خیز قصبے خیر آباد سے ہے۔ خیر آباد اردو کے ادیب، شاعراور دانشوروں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ یہیں کےایک خاندان سے تعلق رکھنے والے رضوی کا تعلق مضطر خیرآبادی سے ملتا ہے۔ڈاکٹر شہزاد رضوی نے اپنے شاعرانہ اظہار کے لیے نثری نظم کو منتخب کیا، کیوں کہ ان کو جو ماحول ملا وہ نثری نظم کے اظہار کے لیے بے حد ساز گارتھا۔ان کی نظموں کی بڑی خوبی ان کے وہ موضوعات ہیں جو زندگی کے قریب سے اٹھائے گئےہیں۔ان کی نظموں میں حسن کی عظمت ،عشق کا وقار، زندگی کا آئنہ،اور درد کی تصویر پائی جاتی ہے۔ ان کی نظموں میں حسن و عشق کا جذبہ محبت کی معصوم شکل میں پیش کیا گیا ہے۔زیر نظر مجموعہ میں شہزاد رضوی کی وہ نظمیں موجود ہیں جو زندگی کے ہر رنگ سے مانوس ہیں، ان میں ہماری زندگی کی تہذیب و تمدن کی بھر پور عکاسی ملتی ہے۔ساتھ ہی ساتھ یہ نظمیں اپنے نئے رنگ ، نئی خوشبو، نئے لہجے اور نئی ادا و وضع سے اردو شاعری میں نئی رہگزر کا احساس دلاتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets