aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شبلی نعمانی اردو کے عظیم علمی و ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ اردو سوانح نگاروں اور تاریخ نگاروں کی صف میں شبلی کی قدآور شخصیت ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے تھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر تھے۔ مولانا کے تمام مضامین کو یکجا صورت میں پیش کرنے کے لیے ہندوستان کے مختلف رسائل و اخبارات مثلاً معارف علی گڑھ، دکن ریویو، انسٹیٹیوٹ گزٹ، تہذیب الاخلاق، الندوہ، مسلم گزٹ وغیرہ سے مولانا کے تحریر کردہ تمام مضامین نہایت تلاش و محنت سے جمع کیے گئے اور مختلف موضوع کے لحاظ سے الگ الگ ان کی تقسیم کی گئی اور "مقالات شبلی" کے نام سے اشاعت کا انتظام کیا گیا۔ جو سلسلہ وار کئی جلدوں میں شائع ہوئے۔ ان مقالات میں موضوع و مواد کے علاوہ شبلی کی انشا پردازی کی بھی ایک خاص اہمیت ہے۔ زیر نظر کتاب میں اصل مقصود شبلی کی انشا پردازی سے بحث کرنا ہے۔ لیکن اس ضمن میں اور بھی کئی اہم باتیں آگئیں ہیں۔ جو یقینا بے فائدہ نہیں۔ نیز کتاب میں چند تاریخی مقالات کی تنقید بھی کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets