aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یگانہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ جب وہ پچھلی صدی کے اوائل میں عظیم آباد سے ہجرت کر کے لکھنؤ آئے تو لکھنؤ والوں نے ان کی بالکل ہی قدر نہ کی۔ اس وقت لکھنؤ والے اپنے برے سے برے شاعر کو بھی باہر والے اچھے سے اچھے شاعر کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دیتے تھے اور یگانہ چونکہ "باہر والے" تھے سو لکھنؤ والوں کو ایک آنکھ نہ بھائے۔ اور یہیں سے یگانہ اور لکھنؤ کے شعرا کے درمیان ایک ایسی چشمک شروع ہو گئی جو یگانہ کی موت پر بھی ختم نہ ہوئی۔ یگانہ کی علمِ عروض پر لازوال اور "اتھارٹی" کا درجہ حاصل کرنے والی کتاب "چراغِ سخن" ہے جو انہیں معرکوں اور معاصرانہ چمکوں کی یادگار ہے۔ یہ کتاب شعر کے عروض و قواعد کے بارے میں ایک اہم کتاب ہے۔ یہ کتاب شاعری سیکھنے والے اور علم عروض کے شائقین کے لئے گراں قدر تحفہ ہے، اس کتاب کو یگانہ نے 1914 میں شائع کیا۔ اس کتاب کے شروع میں"شعر و سخن" کے عنوان سے ایک طویل دیباچہ بھی شامل ہے ،جس میں یگانہ نے اپنے نظریہ شعر کے متعلق اظہارِخیال کرنے کے علاوہ فن شعر اور عناصر شعر پر مفصل کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free