aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"چھٹا دریا" فکرتونیسوی کی سب سے پہلی نثری تصنیف ہے جو فسادات پر ایک دردناک ڈائری کی حیثیت رکھتی ۔اس کتاب کے پس منظر کے حوالے سے وہ خود لکھتے ہیں"پانچ دریائوں سے سیراب ہونے والا یہ صوبہ اپنی قدیم ادبی و تہذیبی روایات رکھتا تھا، پنجاب ہندو مسلم تہذیب کے امتزاج کا وہ مقام تھا جہاں ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا دریا بھی بہتا تھا۔ پنجاب میں ہندو، سکھ اور مسلمان شیرو شکر ہو کر رہتے تھے لیکن ان دریائوں سے علیحدہ ایک چھٹا دریا بھی تھا جو نہ جانے کہاں سے اور کدھر سے یکایک ابل پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس بھیانک دریا نے صرف پنجاب ہی کو نہیں بلکہ سارے ہندوستان کو زیر آب کر دیا، اس چھٹے دریا کے نیچے ہندوستان کی ساری تہذیب، ساری عظمت اور بھائی چارگی کی عظیم روایات، انسانیت اور احترام آدمیت کے سارے اصول تمام اخلاقی قدریں‘ دوستیاں‘ محبتیں‘ اخلاقی اصول مذاہب، مسجد کی اذانیں،مندر کے ناقوس، گردواروں کے شاندار کلس اور تمام آئین خس و خاشاک کی طرح بہہ گئے‘‘۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets