aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمد حامد سراج ہمارے کے عہد کے عمدہ اور سنجیدہ فکشن نگاروں میں سے ہیں۔ ان کی شہرت ان کے ہم عصروں یعنی علی اکبر ناطق، محمد حمید شاہد، آصف فرخی، طاہرہ اقبال اور سیمیں کرن جیسی ہی ہے اور وہ ہند و پاک میں یکساں مقبول رہے ہیں۔ ان کے افسانوں کو ان کے سیاق و سباق میں رکھ کر دیکھنا زیادہ مناسب ہوگا۔ مثلاً ان کے یہاں افغانستان سے روس کی پسپائی، امریکی مداخلت اور اپنے اتحادی پاکستان سے آنکھیں پھیر لینے، نائن الیون، جیسے موضوعات پر کامیاب تجربے کیے۔ ان کے افسانوں میں ان کے دور کا آشوب صاف جھلکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے انہوں نے جس عہد میں لکھنا شروع کیا وہ بذات خود بڑا پر آشوب دور تھا جس میں پورا پاکستان آمریت کے پنجوں میں پھنسا ہوا تھا۔ ان تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر اگر ان کی تخلیقات کو مطالعہ کیا جائے تو ان کی معنویت کے کئی پردے اٹھتے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free