aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر عابد معز اردو ادب کے معروف مزاح نگار اور میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ایک نامور شخصیت ہیں۔ 25 جنوری 1955 کو حیدرآباد میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر صاحب نے اپنی ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم اسی شہر میں حاصل کی۔ انہوں نے 1979 میں عثمانیہ میڈیکل کالج، عثمانیہ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس (MBBS) کی ڈگری حاصل کی، اور 1985 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن اور عثمانیہ یونیورسٹی سے تغذیہ (Nutrition) میں ماسٹرز کیا۔
تعلیم کے بعد ڈاکٹر عابد معز نے طب کے شعبے میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ انہوں نے 1982 سے 1985 تک حکومت آندھرا پردیش کے محکمہ صحت میں سول اسسٹنٹ سرجن کے طور پر خدمات انجام دیں، جہاں وہ جیل اور عدالت عالیہ میں میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ 1987 میں وہ سعودی عرب چلے گئے، جہاں انہوں نے وزارت صحت، ریاض میں ماہر طبیب اور اخصائی تغذیہ کے طور پر اگست 2010 تک خدمات سرانجام دیں۔ اس کے بعد وہ حیدرآباد واپس آ گئے اور تصنیف، تالیف، اور سماجی خدمات میں مصروف ہو گئے۔
ڈاکٹر عابد معز نے اردو ادب میں بھی اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے۔ ان کی اب تک پینتیس (35) کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جن میں بائیس (22) کتابیں صحت، طب، اور تغذیہ سے متعلق ہیں، جبکہ تیرہ (13) طنز و مزاح پر مبنی ہیں۔ ان کی ایک کتاب انگریزی میں بھی شائع ہوئی ہے۔ ان کی ادبی خدمات کو اردو اکیڈیمی آندھرا پردیش، مغربی بنگال اردو اکیڈیمی، اور تلنگانہ اسٹیٹ نے اعزازات سے نوازا ہے۔
ڈاکٹر صاحب کی ادبی خدمات پر یونیورسٹی آف حیدرآباد سے ایم فل (ڈاکٹر عابد معز بحیثیت طنز و مزاح نگار) اور پی ایچ ڈی (عابد معز کی علمی اور ادبی خدمات) کی ڈگریاں بھی عطا کی گئی ہیں۔ ماہنامہ شگوفہ نے نومبر 2008 میں ’عابد معز نمبر‘ جاری کیا، جبکہ ماہنامہ شاعر ممبی نے 2017 میں ان کا گوشہ شائع کیا۔
ڈاکٹر عابد معز کی زندگی کا ہر پہلو تعلیم، طب، اور ادب کے میدان میں ان کی لگن اور کامیابیوں سے بھرپور ہے۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب ڈاکٹر ہیں، بلکہ اردو ادب کے ایک ممتاز مزاح نگار اور مصنف بھی ہیں، جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔