aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جس وقت انگریز قوم اپنی تجارتی اغراض سے ہندوستان میں کمپنی قائم کرنا چاہ رہی تھی وہ دور اورنگزیب کا دور تھا جس نے انہیں اپنے سواحل پر مال اتار کر تجارت کرنے کی اجازت دی اس کے بعد انہیں جلد ہی ایک تنبو نصب کرنے کی اجازت مل گئی پھر کیا تھا وہ تنبو ربڑ کی طرح بڑھنا شروع ہوا اور اس نے مغلیہ سلطنت کو بھی اسی تنبو میں سمیٹ لیا اسی لئے لوگ کہتے تھے کہ "حکومت شاہ عالم از دہلی تا پالم" یعنی شاہ عالم کے عہد تاک آتے آتے یا تو مقامی حکومتوں نے مغلیہ سلطنت کو ہتھیا لیا ہے یا انگریزوں کی کمپنی کے تحت آ گئی۔ انگریزوں کے ناپاک ارادوں کو سب سے پہلے حیدر علی نے بھانپ لیا اور انہوں نے اپنی پوری زندگی ان سے لڑ کر کاٹ دی اس کے بعد اس کا شیر بیٹا ٹیپو سلطان انگریزوں سے نبردآزما رہا اور اپنی دہشت ان کے دلوں پر بٹھا دی مگر کیا کیا جا سکتا ہے جب آستین کے سانپ ہی آپ کو ڈس لیں تو اغیار سے کیا گلہ۔ میر قاسم نے غداری کی اور دکن کا مضبوط دروازہ ٹوٹ گیا اس کے بعد نہ مشرق بچا نہ مغرب اور نہ شمال نہ جنوب سب کچھ ہی انگریزوں کی قدرت میں آگیا اور ہندوستان غلامی کی زنجیر میں جکڑ گیا اور اب کمپنی نے تجارت کے بجائے حکومت شروع کر دی اور مظالم شروع کر دئے لوگوں کی حکومتیں ہڑپ لی گئیں، معزولیاں ہوئیں، قتل کئے گئے۔ اس کتاب میں اسی کمپنی کی حکومت کو بہت ہی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free