aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دبدبۂ آصفی کا اجراء 1897میں ہوا۔ مہاراجہ سرکشن پرشاد یمین السلطنت اس کے بانی تھے اور ادارت پنڈت رتن ناتھ سرشار کے سپرد تھی۔ اس رسالہ میں اعلیٰ پائے کے مضامین شائع ہوا کرتے تھے۔ اس کے موضوعات اور مشمولات کی فہرست سے اس کے متنوع اور معیاری ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد انورالدین لکھتے ہیں کہ: ’’اس رسالہ کا معیار کافی بلند ہوتا تھا اور انسانی علوم کے ہر گوشے پر مضامین پیش کئے جاتے تھے۔ چنانچہ منطق، فلسفہ، موسیقی، طبیعات، فلکیات، طب، نجوم، عروض اور خالص ادبی موضوعات پر مضامین ملتے ہیں۔‘‘ دبدبۂ آصفی میں مضامین کے انتخاب کا معیار بہت سخت تھا۔ اس کے لئے باضابطہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جاتی تھی۔ رتن ناتھ سرشار نے اس حوالہ سے لکھا ہے کہ:’’کسی صاحب کے ساتھ اس میں رعایت نہ کی جائے گی۔ یہاں تک کہ اگر ولی نعمی مہاراجہ پیشکار، بہادر کا کوئی مضمون کمیٹی نے پسند نہیں کیا تو دست بستہ بصد عجز واپس کیا جائے گا۔ ‘‘
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید