aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید ولی عالم ہے اورتخلص شاہین ہے۔ میٹرک کے سر ٹیفکیٹ کے مطابق ۱۱؍جنوری۱۹۳۸ء کو صوبہ بہار کے ضلع مونگیر میں غازی پور نامی گاؤں میں پید اہوئے۔ بہار یونیورسٹی سے ایم اے (شماریات) او ر کارلٹن یونیورسٹی ، کینیڈا سے ایم ایس سی(ریاضی شماریات) کی اسناد حاصل کیں۔ ۱۹۶۰ء سے ۱۹۶۴ء تک بطور لکچرارمارواڑی کالج بھاگل پور میں تدریسی فرائض انجام دیے۔ پاکستان ٹی بورڈ میں ماہر شماریات اور آدم جی جوٹ ملر میں ۱۹۷۱ء تک سربراہ شعبہ شماریات کی منصبی ذمے داریاں پوری کیں۔ ۱۹۷۳ء میں ترک وطن کرکے آٹوا، کینیڈا چلے گئے۔ یہیں مرکزی حکومت کے مختلف شعبوں میں ۲۰ سال کام کرنے کے بعد انھوں نے منسٹری آف ٹرانسپورٹ میں پالیسی اڈوائزر کے عہدے سے ۱۹۹۴ء میں ذاتی وجوہ کی بنا پر قبل از وقت سبک دوشی حاصل کی۔ یوں تو شعرگوئی کم عمری سے شروع ہوگئی تھی ، لیکن باقاعدہ شاعری کا آغاز ۱۹۵۵ ء سے ہوا۔’’رگ ساز‘‘ اور ’’بے نشاں ‘‘کے نام سے ان کے شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ اردونظموں او ران کے انگریزی ترجموں پر مشتمل ایک تیسرا مجموعہ \"Dreams and Destination\"کینیڈا سے شائع ہوا۔ ’’دہلیز پر پھول ‘‘ ان کا تیسرا (مجموعہ کلام) ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:327
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets