aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حکومت عثمانیہ نظام حیدرآباد کے علمی وادبی کارنامے قابل تقلید اور اہم ہیں۔علم وادب کے فروغ میں نظام حیدرآباد نے بے حد اہم کردار ادا کیا ہے۔1917ء میں نظام حیدرآباد نے عثمانیہ یونیورسٹی کی سنگ بنیاد رکھا اور 1924ء میں یونیورسٹی بن کر تیار ہوگئی۔اس طرح نظام حیدرآباد نے اپنی علم پروری اور فیاضی سے اردو ذریعہ تعلیم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردیا تھا۔اس یونیورسٹی کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ اردو زبان کو یونیورسٹی کے لیے ذریعہ ء تعلیم بنایا جائے۔یونیورسٹی میں نہ صرف فنون بلکہ سائنس ،کامرس ،انجنئیرنگ،طب اور قانون کی تعلیم بھی اردو کے ذریعہ دی جاتی رہی۔اردو ذریعہ تعلیم کے ساتھ اس بات کی ضرورت شدت سے محسوس ہوئی کہ علوم و فنون کی ایسی کتابیں اردو میں تیار کی جائیں، جو طلبا کو پڑھائی جاسکیں۔اسی ضرورت کے پیش نظر "دارالترجمہ عثمانیہ"(شعبہ تالیف و ترجمہ )قائم کیا گیا۔جس کے تحت مختلف مضامین اور کتابیں ترجمہ کی گئی ۔جامعہ کی نصابی مجلسیں اپنی اپنی ضروریات کی کتابوں کا انتخاب کرتی اور دارلترجمہ میں بھیجتی تھیں۔اس طرح ارودو زبان و ادب کے فروغ میں درالترجمہ عثمانیہ کی علمی ،ادبی اور تالیفی خدمات بے حداہمیت کی حامل ہیں۔ان ہی اہم خدمات کاتفصیلی جائزہ پیش نظر کتاب میں موجود ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets