aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ "دست بستہ" بانو قدسیہ کی لکھی ہوئی کہانیوں پہ مشتمل کتاب ہے۔اس کتاب میں کل اکیس کہانیاں شامل ہیں۔اس میں ان کی وہ کہانیاں بھی شامل ہیں جو "داستان گو" نامی رسالے میں وقتاً فوقتاً چھپتی رہی ہیں۔ ہر کہانی دوسری کہانی سے جدا اور ایک الگ ہی سوچ اور موضوع لئے ہوئے ہے۔اس مجموعہ کا پہلا افسانہ "تدبیر لطیف" ہےیہ دو عمر رسیدہ میاں بیوی کی کہانی ہے جو پیران سالی کے باعث مختلف بیماریوں اور مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسرا افسانہ "ایک دو اور تیسرا " ہے یہ ایک ماں کی کہانی ہے اور اس میں مامتا کی عظمت کا بیان کیا گیا ہے۔اسی طرح دیگر افسانوں میں بھی بانو قدسیہ نے بہت عمدہ خیالات پیش کئے ہیں جنہیں پڑھ کے سوچ کے در وا ہو جاتے ہیں اور ایک ایک لفظ اور ایک ایک بات دل پہ گرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
28 نومبر 1928ء اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار محترمہ بانو قدسیہ کی تاریخ پیدائش ہے۔ 1950ء میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ بعدازاں انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میں ادبی پرچہ داستان گوجاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے۔ ان کا ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ناولٹس میں ایک دن، شہر بے مثال، پروا،موم کی گلیاں اور چہار چمن کے نام شامل ہیں۔انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامہ سیریلز تحریر کیے۔ جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو ستارۂ امتیاز کا اعزاز عطا کیا ہے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets