aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شکیب غوثی کی پیدائش، تعلیم و ملازمت تقریباً غیر شاعرانہ ماحول میں ہوئی۔ وہبی تخلیق صلاحیت نے انہیں شاعر بننے پر مجبور کردیا۔ وہ شعر کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں۔ انہوں نے غزلیں بھی کہیں اور نظمیں بھی۔ ان کا ایک مجموعۂ کلام ’’دست گرداں‘‘ کے نام سے 1992ء میں شائع ہوچکا ہے۔ شکیب غوثی کی شاعری پر عبدالرحیم نشتر یوں تبصرہ کرتے ہیں: ’’شکیب غوثی کی شاعری میں ماحول کی سفاکی اور معاشرے کی بے چہرگی پوری سچائی کے ساتھ برہنہ ہوئی ہے۔ دوستی اور رشتوں کے بے وقعتی کو اس نے تڑپ کر محسوس کیا اور یہ تڑپ اس کے شعری اظہار میں پورے خلوص کے ساتھ موجود ہے‘‘۔
شکیب غوثی کی شاعری جدید فکر کی حامل ہے۔ وہ اپنی ذات کے اظہار کے لیے محض لفظی کرتب بازی نہیں کرتے بلکہ عین فطری انداز میں ایسے الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں۔ جو اظہار میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ وہ الفاظ چاہے ہندی، انگریزی یا مراٹھی کے ہی کیوں نہ ہوں شکیب ان کے استعمال سے گریز نہیں کرتے۔
شکیب غوثی محکمۂ تعمیرات میں ٹائم کیپر کی حیثیت سے 2006ء میں سبکدوش ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets