aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"طلسم ہوشربا"اردو كے داستانوی ادب كی ایك معروف و مقبول تصنیف ہے۔ جو دراصل" داستان امیر حمزہ" كا ایك حصہ ہے۔ جو فارسی داستاں كی ترجمہ تھی ۔داستانوی ادب میں یہ ایك نادر نمونہ ہے۔ جس كے خالق سید محمد حسین جاہ ہیں۔یہ داستان مافوق الفطرت عناصر،ساحرانہ كمالات،دیوزاد،پریوں كے كرداروں پر مشتمل قصہ در قصہ رواں ہے۔یہ داستاں صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلكہ برصغیر میں مقبول ہے۔یہ داستان روایت رزم و بزم اور طلسم و عیاری كی عجیب و غریب كہانیوں پر مشتمل ہے۔جس میں ہر قصہ كے اختتام پر نیا قصہ شروع ہوجاتا ہے۔ یہ داستاں محض داستاں نہیں ہے بلكہ بیسوی صدی كے اوائل تك ہند ایرانی تہذیب كی جو آخری نشانات باقی تھیں ،اس كی عكاس بھی ہے۔ اس تہذیب كاتقریبا ہر پہلو اس میں صاف نظر آتاہے۔اس طرح یہ داستاں اس دور كی تہذیب،تاریخ اور زبان كے مطالعہ میں اہمیت كی حامل ہے۔ زیر نظر کتاب "داستان امیر حمزہ اور طلسم ہوش ربا" شکیل الرحمن کی تنقیدی کتاب ہے۔ جس میں دونوں داستانوں کی تکنیک، رومانیت، فینتاسی، کردار اور اسلوب پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ جس سے اس داستان کی تفہیم اور اہمیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets