aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہیر رانجھا کے عشقیہ داستان مشہور و معروف ہے۔جو حقیقتا پنجابی کےعظیم کلاسیکی ادب کی ایک غیر فانی اور آفاق گیر شہرت رکھنے والی داستان محبت ہے۔جس کو عبدالحمید عدم صاحب نے اردو میں منتقل کیا ہے۔زبان و بیان سادہ اور سلیس ،رواں اور رمزیاتی ہے۔عدم صاحب نےپنجابی کلام کو اردو میں ہوبہ ہو منتقل کیا ہے۔اس کلام میں وہی ترنم ،سوز وگداز ہے جو پنجابی کلام کی خاصیت ہے۔
نام سید عبدالحمید، تخلص عدم۔ ۱۰؍اپریل ۱۹۱۰ء کو تلونڈی، موسیٰ خاں ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم وتربیت لاہو ر میں ہوئی۔ بی اے پاس کرنے کے بعد ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے اور اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اوائل عمر ہی سے شعروشاعری کا شوق تھا۔ کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں ملک سے باہر بھی رہے ۔ نظم ،غزل، قطعہ میں طبع آزمائی کی ، لیکن غزل سے ان کی طبیعت کو خاص مناسبت تھی۔ عدم ایک مقبول عوام غزل گو شاعر تھے۔ ’’نقش دوام‘‘ عدم کا اولین مجموعہ کلام تھا۔ اس کے بعد ان کے متعدد مجموعے شائع ہوئے۔چند نام یہ ہیں: ’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زلف پریشاں‘، ’سروسمن‘، ’گردش جام‘، ’شہرخوباں‘، ’گلنار‘، ’عکس جام‘، ’رم آہو‘، ’بط مے‘، ’نگار خانہ‘، ’ساز صدف‘، ’رنگ و آہنگ‘۔ ۱۰؍مارچ ۱۹۸۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:417
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets