aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب کی تاریخ اول اول تذکروں سے شروع ہوئی اور پھر آہستہ آہستہ ادبی تاریخ میں تبدیل ہو گئی۔جس میں سب سے بہتر و پہلا کام رام بابو سکسینہ نے کیا جو ایک بہترین ادبی تاریخ ہےاور یہ کام موجودہ دور میں جمیل جالبی پر ختم ہوتا ہے ۔ مگر نثری ادب کی تاریخ کم ہی لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب اردو ادب کی نثری تاریخ پر محمول ہے جس میں اردو کی نثری تاریخ کی نشو ونما سے لے کر اس کے ارتقائی مراتب طے کرنے تک کو بیان کیا گیا ہے۔
نام حامد حسن قادری،مولانا تخلص حامد، 25مارچ 1887 کو پیدا ہوئے۔وطن بچھراؤں،ضلع مرادآباد تھا۔ رامپور رامپوری سے تلمذ حاصل تھا۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں اقامت پذیر ہوئے ۔پہلے زار تخلص کرتے تھے،بعد میں استاد کی ایما پر حامد تخلص اختیار کیا۔ان کی مشہور کتاب’’داستان تاریخ اردو‘‘ ہے جس میں ابتدا سے بیسویں صدی کے شروع تک اردو ادب کے نشو و نما کی تاریخ ،مصنفین نثر اردو کے حالات اور تصنیفات کے نمونے درج ہیں۔ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں ۔’’تاریخ تنقید،‘‘’’ تاریخ فرشتہ گوئی،‘‘’’ کمال داغ،‘‘’’نقد و نظر،‘‘’’صید و صیاد‘‘ الکحل اور ہماری زندگی،’’فطرت اطفال۔‘‘ وہ ایک نامور ادیب ،نقاد، مورخ، محقق، ماہرتعلیم اور تاریخ گو تھے۔ سینٹ جانسن کالج، آگرہ میں صدر شعۂ اردو فارسی کے عہدے پر فائز رہے ۔6 جون1964 کو کراچی میں انتقال کرگئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets